Published: 10-12-2022
گجرات(عبدالستارمرزا کے قلم سے)موتسب سے بڑی سچائی اور سب سے تلخ حقیقت ہے اسکے بارے میں انسانی ذہن ہمیشہ سے سوچتا چلا آرہا ہے اور سوال قائم کر رہا ہے اورکچھ لوگ زندگی میں اتنے بھر پور ہوتے ہیں کہ انکے ساتھ موت کا تصور کرنا بھی مشکل ہو جاتا ہے گجرات کے پہلے لوکل اخبار روزنامہ جذبہ کے چیف ایڈیٹرایم داؤد خاں بھی ایسی شخصیت کے مالک تھے جو اپنے سے چھوٹوں کیساتھ پیار ومحبت کیساتھ نہ صرف پیش آتے بلکہ نیک نیتی اور خلوص دل سے انہیں زندگی کے نشیب و فراز سے آگاہ کرکے اپنے بڑے ہونے کا فرض ادا کرتے ہمہ وقت دکھائی دیتے لیکن گزشتہ رات12بجے موبائل دیکھا تو آنکھوں پر یقین نہیں آیا کہ ہمارے ساتھ محبتیں بانٹنے والے گجرات پریس کلب کے سینئر ممبر و چیف ایڈیٹر روزنامہ جذبہ داؤد خاں انتقال کر گئے ہیں گبھراہٹ کیساتھ روزنامہ جذبہ کے ایڈیٹر انچیف راجہ تیمور طارق سے رابطہ کیا تو انہوں نے اس افسردہ خبر کی تصدیق کر دی جسکے ساتھ ہی خان صاحب کیساتھ 13/14سال قبل پہلی ملاقات سے لیکر ابتک کے گزرے ہوئے تمام تر لمحات کی فلم اچانک دماغ میں چل پڑی 64سالہ داؤ د خاں صاحب سے جب بھی ملاقات ہوئی دیرینہ دوست خلیل انور کے ہمراہ ہوئی اْن سے پہلی ملاقات 2008ء میں ہوئی جس کے بعد تعلق مزید آگے بڑھتا گیااور یہ تمام تر ملاقاتیں چند لمحوں پر نہیں بلکہ طویل لمحات پر محیط تھیں جسمیں صحافت کے آغاز سے لیکر حالیہ ادوار، صحافیوں کی زندگی کے تمام تر پہلوؤں اور ملکی، علاقائی حالات پر انہیں کھلے دل سے تبصرہ کرتے ہوئے پایہ اپنے تئیں انہوں نے ہمیشہ صحافت کے شعبہ میں آنیوالوں کو اپنے مخصوص جذباتی انداز میں سمجھانے کی کوشش کی اور اسی کوشش میں وہ اپنے آپکو دل کے عارضہ میں مبتلا کر بیٹھے اور یہ دل کا عارضہ ہی انکے لئے جان لیوا ثابت ہو ا۔داؤد خاں صاحب کی زندگی سے جڑے کئی صحافتی دوست و چہرے منوں مٹی تلے جاچکے ہیں جنہیں انہوں نے اپنی نم آنکھوں اور دْکھی دل کیساتھ اپنے ہاتھوں سے لحدمیں اْتاراجن میں شاویز اے ملک، راجہ طارق محمود، عارف گجراتی، مشتاق چوہدری شامل ہیں گجرات کی صحافت کے بڑے نام شاویز اے اے ملک کیساتھ انکی دوستی ملک صاحب کی زندگی کے اختتام تک چلتی رہی جس کے بعد روزنامہ جذبہ کے بانی راجہ طار ق محمود کیساتھ انکی عزیز داری کے علاوہ خاصی قربت رہی اوریہی وجہ تھی کہ جذبہ اخبار کے بیشتر معاملات راجہ طارق صاحب نے انہی کے سپرد کر رکھے تھے جو ریکوری، سرکولیشن، مارکیٹنگ، نمائندگان کے انتخاب اور نیوز ایڈیٹنگ تک کی ذمہ داری احسن انداز میں نبھاتے ہوئے جذبہ کی کامیابی میں اپنا بھر پور حصہ ڈالتے رہے بلاشبہ انکی صحافتی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائیگا۔ 4سال قبل 10دسمبر 2019ء کو راجہ طارق صاحب اور ادبی شخصیت عارف گجراتی کی اچانک وفات کے بعد دوستوں کا یہ گلدستہ مشتاق چوہدری اور داؤ د خاں تک محدود ہو گیااور یہ صحافتی جوڑی جذبہ کی مزید ترقی کیلئے کوشاں رہی اور اس جوڑی کی دوستی مثالی رہی لیکن مشتاق چوہدری صاحب کی طویل علالت اورانکے رواں برس دنیا سے رخصت ہو جانے کے باعث داؤد خاں دل کا روگ لگا بیٹھے اور اپنے دل کی دھڑکوں کو قابو میں نہ رکھ سکے پہلے ہارٹ اٹیک ہونے پر انہیں ڈاکٹر ہسپتال گجرات لیجایا گیا جہاں وہ کئی روز زیر علاج رہے لیکن خود کو مصروف رکھنے اور اپنی زندگی میں ہر وقت کچھ کر گزرنے کی تگ و دو میں لگے رہنے کے معمولات میں انہوں نے ذرا برابر کمی نہ لائی جب بھی کسی صحافتی محفل یا کسی تقریب میں داؤد خاں صاحب سے ملاقات ہوئی انہوں نے مجھے بے پناہ محبت عزت و احترام سے ہی نواز ا یم داؤد خاں صحافتی، ملکی حالات پر نہ صرف بے لاگ تجزیہ کرتے اورکڑھتے بلکہ صدق دل سے وطن عزیز کی بہتری کیلئے دعا مانگتے ہی دکھائی دئیے بلاشبہ انکی اچانک موت نے انکے عزیز و اقارب دفتری عملے اور صحافتی برادری کو صدمے سے دوچار کر دیا ہے کسی کو یقین نہیں آرہا کہ 3روز قبل 07دسمبر 2022ء کو وہ ہشاش بشاش گرینڈ مارکی میں گجرات جمخانہ کی انتخابی مہم کے سلسلہ میں احمد حسن مٹو کی جانب سے دئیے گئے عشائیہ میں اپنے چاہنے والوں سے ملتے اور گپ شپ کرتے رہے لیکن کسی کو معلوم نہ تھا کہ ایم داؤد خاں کی دوست احباب سے یہ آخری ملاقاتیں تھی اور وہ فانی دنیا کے سفر کو مکمل کرنے کے بعد اپنے سے بچھڑے جانیوالے دوستوں کے پاس جانے کیلئے سفر آخرت پر روانہ ہونے والے ہیں اسے عجب اتفاق ہی کہا جائیگا کہ 4سال قبل 10دسمبر 2019ء کو روزنامہ جذبہ کے بانی راجہ طارق محمود اپنی فیملی کو روتا چھوڑ کر چلے گئے اور آج 10دسمبر 2022ء کو ایم داؤد خاں کے جسد خاکی کو اسی مٹی کے سپرد کر دیاجائیگا جس مٹی سے ہم سب کا وجود ترتیب دیا گیا تھا یہ دکھ بھرے لمحات سب سے ذیادہ جذبہ ٹیم اور راجہ تیمور طارق کیلئے خاصے کٹھن ہیں چونکہ راجہ طارق صاحب، عارف گجراتی، مشتاق چوہدری اور اب ایم داؤد خان صاحب انکے ادارے کے اہم ستون تھے جو ہم سب کے درمیان نہیں رہے دعا ہے کہ خدا انہیں غریق رحمت کرے اور لواحقین کو صبر جمیل عطاء کرے (آمین)