Published: 20-11-2022
لالہ موسیٰ (جمیل احمد چوہدری سے) وزیر اعظم کے مشیر برائے امورِ کشمیر و گلگت و بلتستان، پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر راہنما چوہدری قمر زمان کائرہ نے لالہ موسیٰ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی پھرتیاں اور حربے ناکام ہونگے۔ نہ آرمی چیف کا عہدہ کبھی متنازع تھا اور نہ ہی ہوسکتا ہے۔ عمران خانکے اس قسم کے ہتھکنڈے اب انہیں اقتدار کے قریب نہیں آنے دیں گے۔ عمران خان کو سب سے بڑی سزا اس ملک کے قانون سے نہیں ملے گی بلکہ اس ملک کے عوام اسے خود سزا دیں گے۔ آرمی چیف کی تعیناتی کا فیصلہ نواز شریف نہیں بلکہ شہباز شریف کریں گے۔ اگر وہ نواز شریف سے مشورہ کرنا چاہیں گے تو ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ عمران خان تو اکثر باتیں کرکے یوٹرن لے جاتے ہیں، لہٰذا ان کی کسی بات کو بھی اہم نہیں سمجھا جاسکتا۔ صدر پاکستان کا آرمی چیف کی تعیناتی میں کوئی کردار نہیں،یہ اختیار وزیر اعظم کا ہے، اس کی تائید و تصدیق کرنا صدر کا اختیار نہیں ہے۔ ہم الگ الگ جماعتوں میں ضرور ہیں لیکن ایک دوسرے کے دشمن نہیں ہیں۔ اس وقت آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے مختلف لوگ خیالوں کے گھوڑے دوڑا رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی کی کوئی ایسی میٹنگ نہیں ہوئی جس میں چیف آف آرمی سٹاف کے حوالے سے کوئی فیصلہ کیا گیا ہو۔ شہباز شریف پیپلز پارٹی سے مشاورت کے بعد اسے اعتماد میں لے کر فیصلے کرتے ہیں۔ لہٰذا یہ بات قرین قیاس تو ہے کہ پیپلز پارٹی شہباز شریف کے فیصلے میں ان کے ساتھ ہوگی۔ آرمی چیف کی تعیناتی وزیر اعظم کا اپنا اختیار ہے اور وہ اختیار استعمال کرتے ہوئے وزیر اعظم اپنے اتحادیوں سے مشورہ کرلیں گے۔ شہباز شریف اور آصف علی زرداری کا ملاقات کرنا کوئی جرم تو نہیں ہے۔ اسحاق ڈار مسلم لیگ ن کے نمائندے ہیں، مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف ہیں اور نواز شریف کو وہ اپنا رہبر مانتے ہیں۔ وزیر اعظم اسحاق ڈار کو یہ اختیار تو دے سکتے ہیں کہ وہ مشورے کریں لیکن ختمی فیصلہ شہباز شریف کا ہی ہوگا۔ نواز شریف منتخب نمائندے نہیں ہیں، وہ حکومت نہیں چلا رہے۔ نواز شریف اپنی جماعت کے سربراہ ہیں، ان کی قیادت ان کی بات مانتی ہے۔ شہباز شریف نواز شریف سے مل کر جو بھی فیصلہ کریں گے وہ فیصلہ وہ کابینہ میں رکھیں گے اور اتحادی جماعتوں کے سامنے رکھیں گے تب ہم اپنی رائے کا اظہار بھی کرلیں گے۔ ہم مسلم لیگ کے اندرونی معاملہ میں بات نہیں کرنا چاہتے۔ آرمی چیف کی تعیناتی ایک اہم تعیناتی ہے، اس پر مشاورتی عمل شروع ہوچکا ہوگا۔ یہ کابینہ کے لیول پر ہونے والے فیصلے نہیں ہیں بلکہ یہ قیادتیں آپس میں بیٹھ کر فیصلہ کریں گی۔ ٹاپ جرنیلوں کے ناموں پر یقینا مشاورت شروع ہوچکی ہوگی۔ عمران خان نے ایک انمول تحفے کو نیلام نہیں کیا بلکہ ملک کی عزت کو نیلام کیا ہے۔ پہلے کہا جاتا تھا کہ توشہ خانہ کے تحفے کی قیمت کی تفصیل نہیں بتائی جاسکتی کیونکہ اس سے ایک دوست ملک ناراض ہوجائے گا۔