Published: 30-09-2022
اسلام آباد: پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ جب ڈاکو گھر کو لوٹ رہے ہوں تو چوکیدار کیسے نیوٹرل رہے گا؟ جب بھی کوئی کہے کہ وہ غیر سیاسی ہے تو سمجھ جانا کہ وہ جانور ہے۔
ایڈورڈ کالج پشاور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ملک کی سیاسی قیادت تعلیمی اداروں میں پروان چڑھتی ہے، جتنی بہتر تعلیم اتنی ہی بہتر لیڈر شپ ہوتی ہے، دنیا کے سب سے بڑے لیڈر ہمارے نبیﷺ تھے، آپ سب مستقبل کے لیڈرز ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مہذب معاشرے اور ظلم والے معاشرے میں فرق صرف انصاف کا ہوتا ہے، جب وزیراعظم یا وزیر پیسہ چوری کرکے باہر بھیجتا ہے تو ملک دیوالیہ ہوجاتا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ آنے والے دنوں میں تباہی کا راستہ آپ کے سامنے آرہا ہے، بڑے بڑے ڈاکوؤں کو این آر او دیا گیا اور ان کے کیسز ختم کیے جارہے ہیں، ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کیس میں عدالت نے مریم نواز کو بری کردیا ہے، مریم کو ڈیزل نے نہیں عدالتوں نے بری کیا ہے، آپ کا مستقبل تباہی کی طرف جارہا ہے، اسی طرح اربوں کی چوریاں معاف کی جاتی رہیں تو آپ کا کوئی مستقبل نہیں ہوگا۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ اب جو این آر او لیا گیا اس کے ذریعے گیارہ سو ارب روپے کی چوری معاف ہورہی ہے، چند سو لوگوں کی جیب میں گیارہ سو ارب روپے چوری کا جائے گا اور دوسری جانب قوم قرضوں اور مہنگائی میں ڈوب رہی ہے، ساری دنیا میں وائٹ کالر کرائم میں پیسہ والے کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ بتائے کہ کہاں سے پیسہ آیا ہے لیکن ان لوگوں نے نیب قانون میں تبدیلی کی کہ نیب ثابت کرے گا۔
عمران خان نے کہا کہ جب ڈاکو گھر کو لوٹ رہے ہوں تو چوکیدار کیسے نیوٹرل رہے گا؟ جب بھی کوئی کہے کہ وہ غیر سیاسی ہے تو سمجھ جانا کہ وہ جانور ہے، اگر آپ کو سوشل میڈیا اور ٹی وی چینل کو بند کرنا ہے تو ملک کے مفاد کا تحفظ کون کرے گا؟
سابق وزیراعظم نے کہا کہ جب سے امپورٹڈ حکومت آئی ہے روپیہ 33 فیصد گرا ہے، جن کے پیسے ملک میں ہیں اس میں کمی آئی جب کہ باہر والوں کی دولت میں اضافہ ہوا ہے، ساری قوم کو تیار کررہا ہوں اس امپورٹڈ حکومت کے خلاف کال دے رہا ہوں، اگر مجھے اکیلے بھی نکلنا پڑا تو نکلوں گا، مجھے کسی چیز کا خوف نہیں اور نہ ہی جیل کا اور نہ ہی اپنی جان کا لیکن میں ان چوروں کو کبھی قبول نہیں کروں گا۔
عمران خان نے کہا کہ جب میں احتجاج کی کال دوں گا تو اس کے بعد واپسی نہیں ہوگی، ایڈورڈز کالج آپ میلو اور ڈیزل کو بھی دعوت دیں اور ڈیزل سے پوچھیں کہ تم برائی کے ساتھ کیسے کھڑے ہوگئے؟ میلو سے بھی پوچھیں کہ آپ کے بڑے تو باچا خان تھے آپ کہاں ایک ڈاکو کے ساتھ کھڑے ہوگئے ہو۔