Published: 24-09-2022
لاہور: وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ آرمی چیف تعیناتی پر عمران کا دباؤ تسلیم کیا گیا تو ادارے کی تباہی ہوگی۔
پاکستان مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ نے پارٹی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی نہ مقبولیت ہے اور نہ کوئی بیانیہ ہے، جب یہ حکومت میں تھے تو مہنگائی تھی لیکن بیانیہ ہمارے خلاف تھا، اب ہم حکومت میں ہیں اور بے شک مہنگائی ہے لیکن وزیراعظم پرعزم ہیں کہ عوام کو ریلیف دے سکیں گے۔
رانا ثناء نے کہا کہ عمران خان نے آئی ایم ایف سے غلط معاہدہ کیا اور پھر جاتے ہوئے قیمتیں کم کر کے معاہدے کی خلاف ورزی کر گئے، اگر آئی ایم ایف سے معاہدہ نہ ہوتا اور ہم اپنی سیاست بچانے کی کوشش کرتے تو ملک کا ناقابل تلافی نقصان ہوتا۔
رانا ثناء کا کہنا تھا کہ اب فرح گوگی، القادر ٹرسٹ اور دیگر چیزیں سامنے آ رہی ہیں، تم نے اپنے 4 سال میں کیا کیا ہے، پی ٹی آئی کے سربراہ پاگل خان سمیت سب کا کردار قابل مذمت ہے، شوکت ترین کا کردار سب کے سامنے ہے، اس کا بطور پاکستانی کردار شرمناک ہے، عمران خان نے اس پر ایک لفظ تک نہیں کہا، یہ کہتا ہے کہ 25 مئی کو میری تیاری نہیں تھی تو اس سے پہلے ڈیڑھ ماہ تک 20 لاکھ لوگ لانے کا دعوی کیسے کرتے رہے، یہ اپنی تیاری چیک کر لے اور ہم بھی اپنی تیاری چیک کر لیتے ہیں۔
وزیر داخلہ نے بتایا کہ مسلح جتھے کی صورت میں آنے والا ذمہ دار ہوتا ہے، دفاع کرنے والا ذمہ دار نہیں ہوتا، اگر کوئی گروہ اسلام آباد پر چڑھائی کی بات کرے تو کیا ہم اس کے سامنے لیٹ جائیں، وہ مسلح جتھے کی صورت میں آئیں گے تو ہم انہیں روکیں گے، قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنا کردار ادا کرینگے، اس نے 25 مئی کو مسلح جتھے کی موجودگی کا خود اعتراف کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اگر وہ احتجاج کے لئے آتا ہے تو ہم عدلیہ کی مختص کردہ جگہوں پر سہولت دینگے، لیکن ریاست پر چڑھ دوڑنے اور ریڈ زون میں داخلے کے لئے آیا تو ایسے گمراہ لوگوں کو موثر طریقے سے روکنے کی کوشش کی جائے گی۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم طاقت کا استعمال کم سے کم کرنے کی کوشش کرینگے، اگر ہمیں پنجاب اور خیبر پختونخوا نے مانگی گئی نفری نہ دی تو ہمارے پاس رینجرز وغیرہ کی صورت میں نفری پہلے سے موجود ہے، پنجاب اور خیبرپختونخوا کا وفاقی وزارت داخلہ کو جواب مل جائے گا تو باقی پھر دیکھیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 25 مئی کو میرا نظریہ تھا کہ اس کو کابینہ کی اجازت سے گرفتار کیا جاتا لیکن وہ گرفتاری نہیں ہو سکی، سی سی پی او لاہور کا کیریئر انہوں نے تباہ کر دیا ہے، ان کا کام نہیں ہے کہ وہ جپھے ڈالتے پھرے ، سی سی پی او کو چاہئے کہ وہ وفاق میں رپورٹ کرے۔
رانا ثنا نے بتایا کہ پنجاب میں تبدیلی لانا کوئی مشکل نہیں ہے، پرویز الہی جس نمبر کے ساتھ وزیراعلی بنے ہیں، وہ صرف 2 یا 3 ووٹ ادھر ادھر ہونے سے تبدیلی آ سکتی ہے، پنجاب حکومت کا جو رویہ ہے، اس میں آئینی و سیاسی تبدیلی لایا جانا ضروری ہے، پنجاب میں گورنر راج کا فیصلہ کابینہ نے کرنا ہے، ہم فلور کراسنگ کرنے والوں کا ووٹ شمار نہ کرنے کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظرثانی کرانے کی کوشش کر رہے ہیں، پنجاب میں حکومت کی تبدیلی کا فیصلہ ہو جائے تو ہمارے ساتھ دس پندرہ لوگ رابطے میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی وقت پر اور اپنے طریقہ کار کے مطابق ہوگی ، اگر دباؤ میں آکر سربراہ کی تعیناتی قبل از وقت یا موخر کی گئی، تو یہ اس ادارے اور ملک کی تباہی والی بات ہے، یہ غلط رواج ڈالا جا رہا ہے، اس کو یہیں دفن کرنا ہوگا، عمران کے اس مطالبے پر قطعا آرمی چیف کی تبدیلی پر کوئی اثر نہیں پڑنا چاہیے، وہ وقت پر اپنے طریقہ کار کے مطابق ہونی چاہیے۔
رانا ثنا کا کہنا تھا کہ ہمیں کسی بات پر اعتراض نہیں، یہ بات سلیقے اور طریقے سے کی جاتی تو کوئی ایسی بات نہ تھی، ایسا قطعا نہیں کہ جو تعیناتی کرے گا وہ اس سے مستفید ہوگا، تاریخ سب کے سامنے ہے، لیکن یہ گھٹیا حرکت پہلی بار ہوئی ہے، عمران خان نے اس معاملے کو اتنا الجھادیا کہ اگر اس صورتحال کو تسلیم کیا جائے گا تو تباہی ہوجائے گی اور ہر تین سال بعد یہی ہوا کرے گا۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ اسحاق ڈار آئندہ ہفتے میں واپس آ رہے ہیں اور معاشی ٹیم کو لیڈ کرینگے، نواز شریف پر پارٹی فیصلہ مسلط نہیں کر سکتی، پارٹی کی تنظیم سازی ان ہی ہدایت پر ہو رہی ہے، پارٹی نے انہیں درخواست کی ہے کہ وہ آئندہ انتخابات میں پارٹی کو لیڈ کریں، نواز شریف نے پارٹی کی درخواست کو مان لیا ہے۔