Published: 24-09-2022
رحیم یار خان: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ احتجاج کی کال اُس وقت دوں گا جب ایک گیند سے تین وکٹیں لینے کا یقین ہوگا،مخلوط حکومت کے خلاف ’’حقیقی آزادی‘‘ کی تحریک قبل از وقت اور شفاف انتخابات کے اعلان تک نہیں رکے گی۔
پنجاب کے ضلع رحیم یار خان میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ’ وہ دن دور نہیں جب میں آپ کو احتجاج کی کال دوں گا، آپ تیار رہیں اور اگلی کال کا انتظار کریں، یہ اُس وقت ہوگا جب مخالفین کو میری شکست کا یقین ہوجائے گا‘۔
’جب تیاری کا پوری طرح سے یقین ہوجائے گا آپ کو کال دے دوں گا‘
عمران خان نے کہا کہ ’میں کارکنان کی تیاریوں کی نگرانی کررہا ہوں، جب مجھے تیاری کا پوری طرح سے یقین ہوجائے گا تو آپ کو کال دے دوں گا، امپورٹڈ حکومت کے خلاف اب جو احتجاج کی کال ہوگی وہ آخری ہوگی، اُس کے بعد پھر کوئی احتجاج یا لانگ مارچ نہیں کیا جائے گا، ہم آزاد اور شفاف انتخابات کے ذریعے پاکستان کو بچانے کے لیے نکلیں گے کیونکہ ملک بچانے کا یہ ہی ایک واحد راستہ ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ سیاسی استحکام اور مستحکم حکومت کے بغیر ملک کی معاشی مشکلات حل نہیں ہو سکتیں، صرف آزادانہ اور شفاف انتخابات سے ہی معیشت اور ملک میں استحکام آسکتا ہے۔
وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کے اسلام آباد مارچ کے خلاف انتباہ پر ردعمل دیتے ہوئے عمران نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پرامن احتجاج کرنا ان ہمارا آئینی اور جمہوری حق ہے، جس شخص (رانا ثنا اللہ) کو جیل میں ہونا چاہیے وہ ہمیں جمہوریت پر لیکچر دے رہا ہے۔
’رانا ثنا اللہ کیا کریں گے سب جانتے ہیں مگر کوئی یہ نہیں جانتا میں کیا کروں گا‘
عمران خان نے کہا کہ رانا ثناء اللہ کان کھول کر سن لیں اس بار ہم پوری پلاننگ کے ساتھ آئیں گے، سب جانتے ہیں کہ رانا ثنا اللہ کیا کریں گے لیکن کوئی نہیں جانتا کہ میں کیا کروں گا‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’میں نے عوام میں ایسی بیداری کبھی نہیں دیکھی جس کا میں آج مشاہدہ کر رہا ہوں، میں نے کبھی اپنی قوم کو گرم موسم میں گھروں سے باہر نکلتے نہیں دیکھا۔‘
عمران نے کہا کہ اس حکومت میں کوئی بھی اعلیٰ مقام حاصل نہیں کر سکتا جب تک کوئی بڑا جرم نہ کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ “نہ تو ہم نے اپنی حکومت کے دوران اپوزیشن کو احتجاج کرنے سے روکا اور نہ ہی رکاوٹیں کھڑی کیں اور نہ ہی کوئی کنٹینر رکھا، اس کے بجائے ہم نے ان کے شرکاء کو کھانا پیش کیا۔”
’شہباز شریف اور اُن کے وفد نے مہنگے ہوٹلوں میں قیام کیا‘
وزیراعظم کے دورۂ امریکا پر عمران خان کا کہنا تھا کہ ’شہباز شریف اور اُن کا وفد امریکا کے مہنگے ہوٹلوں میں قیام پذیر ہے، جس کا مقصد اُن لوگوں کو دکھانا ہے جن سے وہ چندہ مانگ رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم شہباز کو ملک پر اس لیے مسلط کیا گیا کہ ان میں کوئی قائدانہ صلاحیت نہیں بلکہ وہ آئی ایم ایف سمیت عالمی طاقتوں سے ڈکٹیشن لینا جانتا ہے۔
پی ٹی آئی کے سربراہ نے کہا کہ اگر منی لانڈرنگ کیس میں فرد جرم عائد کیے جانے والے وزیر اعظم شہباز اور ان کے بیٹے سمیت ایسے کرپٹ رہنما حکومت کرتے رہے تو ملک کا کوئی مستقبل نہیں ہے، انہوں نے اقتدار میں خود کو این آر او دیا اور 1100 ارب روپے کے کرپشن کیسز بند کرائے ہیں۔ “غیر ملکی طاقتوں نے بدعنوان لیڈروں کو مسلط کیا تاکہ ان پر آسانی سے قابو پایا جا سکے۔”
’غیرملکی امداد کی وجہ سے قومی مفاد پر سمجھوتہ کرنا پڑے گا‘
عمران خان نے کہا کہ اگر ہم 11 ہزار ارب روپے کی چوری اور ان امپورٹڈ حکمرانوں کی غلامی کو تسلیم کر لیں تو ہمارا کوئی مستقبل نہیں۔ سیلاب زدگان کے لیے بین الاقوامی برادری سے عطیات مانگنے پر وزیر اعظم شہباز پر طنز کرتے ہوئے عمران نے کہا کہ ملک کو غیر ملکی امداد حاصل کرکے قومی مفاد پر سمجھوتہ کرنا پڑے گا کیونکہ “کوئی مفت میں کچھ بھی نہیں دیتا‘۔
’مجھے قتل کرنے کا منصوبہ چار لوگوں نے بنایا اور وہ اس پر کام کررہے ہیں‘
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمران انہیں نااہل قرار دینے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ وہ عوامی طاقت سے خوفزدہ ہیں، چار لوگوں نے مجھے قتل کرنے کے لیے بند کمرے میں منصوبہ بنایا اور وہ اس پر کام کررہے ہیں، جس کے لیے حال ہی میں مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے پریس کانفرنس کی اور مجھ پر توہین مذہب کا الزام عائد کر کے لوگوں کو حملے پر اکسایا تاکہ کوئی قتل کر دے اور بعد میں اُسے ’مذہبی جنونیت‘ کا حملہ قرار دے دیا جائے۔