Published: 28-11-2022
لالہ موسیٰ (جمیل احمد چوہدری) وزیر اعظم کے مشیر برائے امورِ کشمیر و گلگت و بلتستان، پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر راہنما چوہدری قمر زمان کائرہ نے لالہ موسیٰ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے لیے عمران خان کا اسمبلیاں تحلیل کرنے کا فیصلہ اچنبھے کی بات نہیں تھی۔ عمران خان ملک کو پہلے بھی کئی بحرانوں کا شکارکرچکے ہیں۔ ماضی میں بھی انہوں نے پاکستان کی خارجہ پالیسی پر حملہ کیا، آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے معاہدے سے انحراف کرکے معیشت پر حملہ کیا۔ عمران خان نے ابھی استعفے نہیں دیے، انہوں نے صرف مشاورت کرنے کا کہاہے۔ چوہدری پرویز الٰہی کہا کرتے تھے کہ عمران خان کی اسمبلیاں تحلیل کرنے کی کال پر وہ ایک منٹ نہیں لگائیں گے، 26 گھنٹے گزر جانے کے بعد بھی ابھی تک وزیر اعلیٰ پنجاب نے یہ فیصلہ نہیں کیا۔ عمران خان شاید ایک اور یوٹرن لے لیں گے۔ پرویز الٰہی نے ہم سے بھی وعدہ کیا تھا کہ ہمارے امیدوار بنیں گے لیکن وہ عین موقع پر عمران خان کی طرف ہوگئے،عمران خان اگر استعفے دینا چاہتے ہیں تو الیکشن ہوجائیں گے۔ ان لوگوں کو یہ لگتا ہے کہ اگر صوبائی اسمبلیاں تحلیل ہوگئیں تو سارے ملک میں الیکشن ہوجائیں گے کیونکہ ماضی میں الیکشن ایک ہی وقت پر ہوتے رہے ہیں۔ یہ ایک وقت ہونا لازم نہیں ہے۔ صوبائی حکومتوں اور مرکزی حکومتوں کا اپنا ایک دائرہ کا ر ہوتا ہے۔ ہم اپنے دائرہ کار میں حکومت کررہے ہیں اور وہ اپنے دائرہ اختیار میں حکومت کررہے ہیں۔ وفاقی حکومت کے ڈیپارٹمنٹس سارے پاکستان میں کام کرتے ہیں۔ یہ کہنا کہ ہم 27 کلومیٹر تک محدود ہوگئے ہیں سمجھ سے بالا تر ہے۔ ہم نے ہمیشہ یہ کہا کہ عمران خان الیکشن کروانے کے مطالبے میں سنجیدہ نہیں ہیں، اگر یہ سنجیدگی لانا چاہتے ہیں تو پہلے اسمبلیوں سے باہر نکلیں۔ اس وقت عمران خان نے سیاسی بحران پیدا کیا ہوا ہے اور وہ ملک کو بحران کی طرف دھکیل رہے ہیں۔ عمران خان ہمیں طعنے دیتے ہیں کہ ہمارے دور میں 10 ہزار ارب کے قرضے بڑھے لیکن وہ قوم کو یہ نہیں بتاتے کہ ان کے دور میں قرضوں میں کتنے فیصد اضافہ ہوا۔ عمران خان کو ایک عادت ہے کہ زور سے جھوٹ بولنا ہے اور مذہب کو استعمال کرکے لوگوں کے جذبات سے کھیلنا ہے۔ اس سے معاملات حل نہیں ہونگے۔ میں پوچھتا ہوں کہ اگلے الیکشن کے اندر پھر سے یہی صورتحال آتی ہے کہ ہماری جماعتیں اکثریت لے جاتی ہیں اور ہم مل کر حکومت بنا لیتے ہیں تو پھر عمران خان کیا کریں گے؟ عمران خان حکومت سے نکلنے کے بعد سے حساس اداروں کو گالیاں دے رہے ہیں اور انہیں میر جعفر اور میر صادق سے تشبیہ دے رہے ہیں اور اداروں کے بارے میں مغلظات کہہ رہے ہیں۔ وہ ایسا اس لیے کہہ رہے ہیں ادارے موجودہ حکومت کو گھر بھیج کر تحریک انصاف کی حکومت واپس لائیں۔ عمران خان خدا کا خوف کریں۔ عمران خان کہتے ہیں کہ وہ اداروں پر دباؤ ڈالنے آئے تھے۔ وہ کس چیز کا دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں؟ عمران خان نے چھ مہینے سے جلسے اور ایک مہینے سے مارچ کے نام پر تماشہ لگایا ہوا تھا۔ان کا دعویٰ تھا کہ وہ پنڈی میں تیس لاکھ لوگ جمع کریں گے۔ عمران خان جس پیروکاری پر یہ کہہ رہے ہیں اگلے انتخابات میں وہ ہی جیتیں گے وہ تو لوگ ہی نہیں تھے۔ چوہدری برادران اتنے نادان نہیں ہیں اور وہ عمران خان کو قائل کرلیں گے کہ حکومت کو چلائیں۔ اگر چوہدری پرویز الٰہی حکومت سے نکلنا چاہیں گے تو ان کے لیے بہت سے راستے موجود ہیں۔ مرکزی حکومت تو قائم و دائم ہے۔ مرکزی حکومت کا الیکشن اپنے مقررہ وقت پر ہی ہوگا۔ اگر عمران خان صوبائی اسمبلیوں سے استعفے دے دیں گے تو ان کے الیکشن پہلے ہوجائیں گے۔ ہم یقین دلاتے ہیں کہ جو کچھ بھی کریں گے آئین و قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے کریں گے۔