Published: 19-12-2022
لاہور(نمائندہ ڈاک) وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہی نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ چاہتی ہے یہ نظام چلتارہے،اسمبلی ٹوٹنے تک بات نہیں جائیگی،اگر ایسا ہوا تو پی ٹی آئی فارغ ہوجائیگی اور ن لیگ آجائے گی، باجوہ کے خلاف کوئی بولے گا تو سب سے پہلے میں اور میری پوری پارٹی بولے گی،ہم عمران خان اور پی ٹی آئی کے مخالف نہیں ساتھی ہیں لیکن اپنے محسنوں کو فراموش نہیں کرسکتے۔اپنے ایک انٹرویو میں وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ گزشتہ روز جب عمران خان جنرل (ر) باجوہ کے خلاف بات کررہے تھے تو مجھے بہت برالگا،جنرل (ر)باجوہ ہمارے محسن ہیں،محسنوں کیخلاف بات نہیں کرنی چاہیے۔پرویزالٰہی نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں جنرل (ر) باجوہ کے ان پر بہت احسانات ہیں، احسان فراموشی نہ کی جائے، واضح کردوں کہ جنرل (ر) باجوہ کیخلاف اب اگربات کی گئی تو سب سے پہلے میں بولوں گا۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ عمران خان نے پہلے ہی کہ تھا کہ میں اسمبلیاں توڑ دوں گا،ہم نے فوراًحامی بھری اور کہا کہ یہ اسمبلیاں آپ کی امانت ہیں، اسمبلیاں توڑنے کے اعلان سے متعلق مجھے عمران خان کے فیصلے پر کوئی شبہ نہیں۔ اسمبلی ٹوٹنے تک بات نہیں جائیگی،اگر ایسا ہوا تو پی ٹی آئی فارغ ہوجائیگی اور ن لیگ آجائے گی، شہباز شریف کے بیٹے آگئے،نوازشریف بھی نہا دھو کرآجائیں گے، اسی لیے بھائیوں والا مشورہ دے رہا ہوں۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ چار ماہ عوام کو ریلیف دینے کے لیے ایک دن سکوں سے نہیں بیٹھے، اگر مجھے موقع ملتا تو اگست تک مدت پوری کرتے، مگر یہ مینڈیٹ عمران خان کا ہے اسی کے فیصلے پر عمل کریں گے۔پرویزالہٰی نے انکشاف کیا کہ عمران خان نے ہمیں ساتھ بٹھا کرجنرل باجوہ کو برابھلا کہا وہ تو مونس الہی کو وزیر نہیں بنانا چاہتے تھے، اپنی اوقات میں رہیں، جنرل باجوہ کیخلا ف بات نہ کریں۔ہم عمران خان اور پی ٹی آئی کے مخالف نہیں ساتھی ہیں لیکن اپنے محسنوں کو فراموش نہیں کرسکتے۔انہوں نے کہا جنرل (ر)باجوہ شاہ سلمان سے ملے قطر سے پیسے لے آئے پی ٹی آئی یاد رکھے باجوہ صاحب نے ان کو کہاں سے کہاں تک پہنچا دیا ہے، باجوہ صاحب نے بیلجیم میں بیٹھ کر آٰٗ ئی ایم ایف سے بات کی، اتنا کوئی فراموش ہو سکتا ہے؟ کیا یہ لوگ اوپر سے آئے ہیں،عمران خان کو تین ماہ پہلے بھی ملاقات کر کے کہا کہ ان کے خلاف نہ بولیں عمران خان نے کہا کہ مجھے بھی بہت سفارشیں آئی ہیں کہ مان لیں۔چوہدری پرویز الہٰی نے کہا کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض نے بہت زیادتیاں کیں، ہمیں اندر کرنے کی کوشش کی وہ ہمارے خلاف تھے، میں نے جنرل (ر) باجوہ کو فیض کے بارے میں بتایا تو فیض نے کہا کہ عمران خان کا حکم ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اسٹیبلشمنٹ ہم سیاستدانوں سے زیادہ سمجھدارہے،وہ چاہتی ہے کہ یہ نظام چلتارہے اور اسمبلیاں اپنی مدت پوری کریں۔ اسٹیبلشمنٹ سے ہمارا کبھی رابطہ نہیں ٹوٹا، باقی تو لڑائیاں کرتے ہیں، ہم کچھ چیزیں ان کی سہہ بھی لیتے ہیں،ہم محبت میں باتیں ٹال بھی دیتے ہیں معاملے صحیح ہوجاتے ہیں۔اپنے انٹرویو میں وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ اسمبلیاں توڑنے سے پہلے عمران خان کو نقصان کا بھی بتایا، ایک ایک چیز عمران خان کو بتائی کوئی چیز نہیں چھپائی، خود پی ٹی آئی کے99 فیصد لوگ چاہتے ہیں کہ اسمبلی نہ ٹوٹے۔ #/s#پرویز الہی نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ چاہتی ہے یہ نظام چلتارہے،اسمبلی ٹوٹنے تک بات نہیں جائیگی،اگر ایسا ہوا تو پی ٹی آئی فارغ ہوجائیگی اور ن لیگ آجائے گی، باجوہ کے خلاف کوئی بولے گا تو سب سے پہلے میں اور میری پوری پارٹی بولے گی،ہم عمران خان اور پی ٹی آئی کے مخالف نہیں ساتھی ہیں لیکن اپنے محسنوں کو فراموش نہیں کرسکتے۔اپنے ایک انٹرویو میں وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ گزشتہ روز جب عمران خان جنرل (ر) باجوہ کے خلاف بات کررہے تھے تو مجھے بہت برالگا،جنرل (ر)باجوہ ہمارے محسن ہیں،محسنوں کیخلاف بات نہیں کرنی چاہیے۔پرویزالٰہی نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں جنرل (ر) باجوہ کے ان پر بہت احسانات ہیں، احسان فراموشی نہ کی جائے، واضح کردوں کہ جنرل (ر) باجوہ کیخلاف اب اگربات کی گئی تو سب سے پہلے میں بولوں گا۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ عمران خان نے پہلے ہی کہ تھا کہ میں اسمبلیاں توڑ دوں گا،ہم نے فوراًحامی بھری اور کہا کہ یہ اسمبلیاں آپ کی امانت ہیں، اسمبلیاں توڑنے کے اعلان سے متعلق مجھے عمران خان کے فیصلے پر کوئی شبہ نہیں۔ اسمبلی ٹوٹنے تک بات نہیں جائیگی،اگر ایسا ہوا تو پی ٹی آئی فارغ ہوجائیگی اور ن لیگ آجائے گی، شہباز شریف کے بیٹے آگئے،نوازشریف بھی نہا دھو کرآجائیں گے، اسی لیے بھائیوں والا مشورہ دے رہا ہوں۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ چار ماہ عوام کو ریلیف دینے کے لیے ایک دن سکوں سے نہیں بیٹھے، اگر مجھے موقع ملتا تو اگست تک مدت پوری کرتے، مگر یہ مینڈیٹ عمران خان کا ہے اسی کے فیصلے پر عمل کریں گے۔پرویزالہٰی نے انکشاف کیا کہ عمران خان نے ہمیں ساتھ بٹھا کرجنرل باجوہ کو برابھلا کہا وہ تو مونس الہی کو وزیر نہیں بنانا چاہتے تھے، اپنی اوقات میں رہیں، جنرل باجوہ کیخلا ف بات نہ کریں۔ہم عمران خان اور پی ٹی آئی کے مخالف نہیں ساتھی ہیں لیکن اپنے محسنوں کو فراموش نہیں کرسکتے۔انہوں نے کہا جنرل (ر)باجوہ شاہ سلمان سے ملے قطر سے پیسے لے آئے پی ٹی آئی یاد رکھے باجوہ صاحب نے ان کو کہاں سے کہاں تک پہنچا دیا ہے، باجوہ صاحب نے بیلجیم میں بیٹھ کر آٰٗ ئی ایم ایف سے بات کی، اتنا کوئی فراموش ہو سکتا ہے؟ کیا یہ لوگ اوپر سے آئے ہیں،عمران خان کو تین ماہ پہلے بھی ملاقات کر کے کہا کہ ان کے خلاف نہ بولیں عمران خان نے کہا کہ مجھے بھی بہت سفارشیں آئی ہیں کہ مان لیں۔چوہدری پرویز الہٰی نے کہا کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض نے بہت زیادتیاں کیں، ہمیں اندر کرنے کی کوشش کی وہ ہمارے خلاف تھے، میں نے جنرل (ر) باجوہ کو فیض کے بارے میں بتایا تو فیض نے کہا کہ عمران خان کا حکم ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اسٹیبلشمنٹ ہم سیاستدانوں سے زیادہ سمجھدارہے،وہ چاہتی ہے کہ یہ نظام چلتارہے اور اسمبلیاں اپنی مدت پوری کریں۔ اسٹیبلشمنٹ سے ہمارا کبھی رابطہ نہیں ٹوٹا، باقی تو لڑائیاں کرتے ہیں، ہم کچھ چیزیں ان کی سہہ بھی لیتے ہیں،ہم محبت میں باتیں ٹال بھی دیتے ہیں معاملے صحیح ہوجاتے ہیں۔اپنے انٹرویو میں وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ اسمبلیاں توڑنے سے پہلے عمران خان کو نقصان کا بھی بتایا، ایک ایک چیز عمران خان کو بتائی کوئی چیز نہیں چھپائی، خود پی ٹی آئی کے99 فیصد لوگ چاہتے ہیں کہ اسمبلی نہ ٹوٹے