گجرات سر سید نواب سر فضل علی، انکی جلائی علم کی شمع ”مینار نور بن چکی“

Published: 31-10-2022

Cinque Terre

گجرات(رپورٹ:مدثراقبال)سرسید گجرات اورنوابزادہ خاندان کے جد امجد نواب سرفضل علی کی 80ویں برسی گزشتہ روزشایان شان اورعقیدت واحترام سے گورنمنٹ زمیندارپوسٹ گریجویٹ کالج گجرات میں منائی گئیں جس میں نوابزادگان فیملی کی سرکردہ شخصیات،کالج سٹاف اورطالب علموں کی کثیرتعداد موجود تھی،1881کوچوہدری سلطان علی کے گھرموضع اجنالہ میں پیداہونیوالے فضل علی نے خاندانی عزت وعظمت اورسرداری کوجاگیرداررقبے کی بجائے ناقابل فراموش تعلیمی وسماجی خدمات سے منسوب کرکے ”سرسید گجرات“ کاخطاب حاصل کیا،نواب سرفضل علی خاں کوسرسید احمد خان ثانی کہاجائے تو بے جانہ ہوگا،انہوں نے بطور سب رجسٹرار(آنریری مجسٹریٹ) پھالیہ میں 1900میں خدمات انجام دیتے ہوئے 1906میں سب رجسٹرار(سول جج) تعینات ہوئے جبکہ 1906میں انہیں خان صاحب کاخطاب دیاگیاسرسید احمد خان نے برصغیر کے مسلمانوں کی پسماندگی ختم کرنے کیلئے تعلیم کوبنیادی ضرورت مانتے ہوئے برصغیرپاک وہند میں مسلمانوں کیلئے تعلیمی اداروں کی بنیاد رکھی انہی کے نقش قدم پرچلتے ہوئے گجرات کے سرسید ثانی نواب سرفضل علی نے علاقہ بھرمیں تعلیم کانوراورعلم کی روشنی پھیلانے کیلئے 1914میں زمیندارایجوکیشنل ایسوسی ایشن کی بنیاد رکھ کرایک ایسی شمع روشن کی جس کی ”لُو“ نے گجرات کے چارسو علم کی کرنیں بکھیردیں ان کے جلائے ہوئے دیے سے دیاجلتاچلاگیا اور 1915میں زمیندارایجوکیشنل ایسوسی ایشن کے تحت جی ٹی روڈ پرزمیندارہائی سکول کی بنیاد رکھی جسے بعد ازاں 1936میں کالج کادرجہ دیدیاگیااورآج زمیندارپوسٹ گریجویٹ کالج پوری آب وتاب کے ساتھ علم کے آسمان پرسورج کی طرح اپنی روشنی ہرسو بکھیر رہاہے یہ سرنواب فضل علی کی علم دوستی کامنہ بولتا ثبوت ہے کہ زمیندارکالج کی پرشکوہ عمارت اپنی تمام تررعنائیوں کے ساتھ دورحاضرکے جدید تقاضوں کے عین مطابق ضلع بھرسمیت دیگراضلاع سے آئے ہوئے طلبا وطالبات کوزیورتعلیم سے آراستہ کررہی ہے یہی وجہ ہے کہ نواب سرفضل علی نے انیسویں صدی کی دوسری دہائی میں علم کی آبیاری کیلئے جوپودا لگایاتھا وہ آج تناآوردرخت بن چکاہے جس سے زیورتعلیم حاصل کرنیوالی بیشترمشہورسیاسی،سماجی،مذہبی اورعسکری شخصیات آج وطن عزیز کے اہم اورکلیدی عہدوں پرفائزہوکرملک وقوم کی خدمت میں مصروف عمل ہیں آپ کی گرانقدرخدمات کی بدولت 1932میں آپ کونواب کے خطاب سے نوازا گیا جبکہ 1942میں قومی اورملکی خدمات کے اعتراف میں ”سر“ کاخطاب دیاگیا،وہ 1921میں سنٹرل کوآپریٹو بینک کے تاحیات صدرمقررہوئے جبکہ 1921میں ممبرپنجاب کونسل واسمبلی منتخب ہوئے،انہوں نے بطور چیئرمین ڈسٹرکٹ بورڈ 1931تا1942خدمات بھی سرانجام دیں،نواب سرفضل علی نے اپنی زندگی کے 30سال بچوں کی تعلیم کیلئے تبلیغی درسگار کی تعمیر و استحکام میں صرف کئے۔نواب سرفضل علی 30اکتوبر1942کواس جہان فانی سے کوچ تو کرگئے مگرانکے بنائے گئے زمیندارکالج کی صورت میں ادارہ آج بھی علم کی پیاس بجھانے والوں کی آبیاری کررہاہے بلاشبہ آپ کی ذات اہالیان گجرات سمیت پورے پاکستان کیلئے قابل فخراورغیرمتنازعہ مقام کی حامل ہے جس کاہرفرد معترف ہے،ان کی وفات کے بعد بے لوث خدمت وتابعداری کاسلسلہ تھمنے کی بجائے مزید جوش وولولہ سے آگے بڑھتاجارہاہے انکے دوفرزند نوابزادہ مہدی علی اورنوابزادہ اصغرعلی نے اپنے والد کی خدمت روایات کوتادم مرگ برقراررکھتے ہوئے اسے اگلی نسل تک منتقل کردیا جس کے بعد انکے پوتوں نوابزادہ ظفرمہدی مرحوم، نوابزادہ امجد علی،نوابزادہ اظہر علی خاں،نوابزادہ مظہرعلی خاں،نوابزادہ مظفرعلی خاں،نوابزادہ غضنفرعلی گل کوخاصی عزت وشہرت حاصل ہوئی،سیاست میں خدمت وشرافت کے حامل نوابزادہ خاندان کے کئی افراد کلیدی عہدوں پربھی فائزرہے مگرآج تک اس خاندان کے کسی بھی فرد پرکرپشن کاایک دھبہ بھی نہیں لگ سکا، نوابزادہ خاندان تقریباً ایک صدی سے زائد عرصہ تک ضلع گجرات کے سیاہ و سفید کا مالک رہا‘ اقتدار کی ساری کرنیں کوٹھی نواب صاحب سے پھوٹتیں اور اختیارات کے تمام راستے نواب صاحب کی دہلیز سے گزرتے۔ صرف یہی نہیں ڈویژن بھر میں نوابزادہ خاندان کی سیاست کا شہرہ تھا۔ اس خاندان نے قومی و صوبائی اسمبلیوں میں عوام کی بھرپور نمائندگی کی۔ دیانتداری اور صاف گوئی اس خاندان کا ماٹو ہے۔ آج کے گئے گزرے دور میں بھی نوابزادہ خاندان کاکوئی بھی فرد کبھی اپنی روایتی وجاہت و شرافت سے دستبردار نہیں ہوا،نوابزادہ طاہرالملک صدرمسلم لیگ ن ضلع گجرات، نوابزادہ حیدرمہدی خاندانی عظمت ورفتہ کوبرقراررکھے ہوئے ہیں،نوابزادہ خاندان کی پانچویں نسل نوابزادہ اصغرعلی،نوابزادہ خاقان الملک،نوابزادہ سنی اپنے بزرگوں کے زیرسایہ بے لوث خدمت مشن پرکاربند ہیں اورتعلیم کے فروغ کیلئے اپنے جد امجد کی طرح مسلسل کوشاں ہیں 

آج کا اخبار
اشتہارات