حضرت امام مالک کی ساری زندگی مدینہ منورہ میں گزری آپ مالکی فقہ کے بانی، پیر عثمان افضل قادری

Published: 15-11-2022

Cinque Terre

گجرات(مدثراقبال سے)ممتازعالم دین،مذہبی سکالر، صاحبزادہ مفتی پیرعثمان افضل قادری نے گزشتہ روز 24نیوزچینل میں میزبان جسٹس (ر) نذیراحمد غازی کے پروگرام بعنوان”امام مالک اورعشق رسولؐ“ بارے اظہارخیال کرتے ہوئے کہاکہ حضرت امام مالک بن انس نے پوری زندگی مدینہ منورہ میں گزاردی، وہ ایسی ہستی ہیں جنہیں مالکی فقہ کابانی کہاجاتاہے انہیں 70اساتذہ نے سند بھی عطا کی، انکے والد اوردادا بھی صحابی رسول تھے، آپ نے 300تابعین عظام رحمہم اللہ سے اکتساب فیض کیا، ادب کے جتنے سلیقے، قرینے ہیں وہ سب امام مالک کی شخصیت میں نظرآتے ہیں،و ہ اپنے وقت کے جید عالم، محدث، مقرر اورفقہ کے مستند ترین امام ہیں،مفتی عثمان افضل کاکہناتھاکہ امام مالک فرماتے ہیں کہ مجھے یہ مقام عطا ہوگیاتھاکہ کوئی بھی رات ایسی نہیں گزرتی تھی جس میں مجھے دیدارمصطفی ؐ نہ ہو،ہمیشہ اچھالباس اورامامہ شریف پہنتے،خوشبوکاخاص اہتمام کرتے، حضوراکرمؐ نے فرمایا کہ جس نے مدینہ پاک میں سکونت اختیار کی وہاں کی آزمائشوں پرصبرکیا کل روزمحشر میں اس کی شفاعت کرونگا یہی وجہ ہے کہ امام مالک کوایک دفعہ وقت کے خلیفہ نے کہاکہ وہ شاہی محل میں قیام کریں تو آپ نے فرمایاکہ غلام مصطفی ہو تو مدینہ منورہ کونہیں چھوڑ سکتا، آج ضرورت اس امرکی ہے کہ ایسے عظیم کردار نئی نسلوں کے سامنے رکھتے ہوئے انہیں انکاکرداروافکاربارے مفصل اندازمیں بتایاجائے تبھی معاشرے میں عظیم لوگ پیداہونگے وگرنہ معاشرہ اخلاقی پستی کاشکاررہے گا،انہوں نے کہاکہ ایک مرتبہ وقت کاخلیفہ مدینہ منورہ میں حاضرہے اورمسجدنبوی میں دوران گفتگواس کی آوازبلند ہوگئی جس پرآیت مبارکہ ہے کہ تمہاری آواز بارگاہ رسالت میں بلند نہیں ہونی چاہیے لہٰذا اپنی آواز پست کرلیں،بارگاہ رسالت میں معمولی سی بھی بے ادبی ہوجائے تو اللہ تعالیٰ انکے اعمال غارت فرمادیتے ہیں اورانہیں اس کی خبربھی نہیں ہوتی، ایسے لوگ جوبارگاہ رسالت کے آداب ملحوظ خاطررکھتے ہیں انکے دل اللہ تعالیٰ نے تقویٰ کیلئے چن رکھے ہیں اوراللہ نے ان کی بخشش اوراجرعظیم کاوعدہ فرما رکھاہے، امام بخاری فرماتے ہیں کہ میرے نزدیک جو سب سے صحیح سند ہے وہ حضرت مالک کی ہے،آپ کوحدیث کے مقام میں بڑا مقام حاصل ہوا، ایک دفعہ ہارون رشید اورانکی زوجہ زبیدہ کے درمیان بحث ہوگئی جس پرزبیدہ نے کہاکہ تم جہنمی ہو،خلیفہ نے کہاکہ اگرمیں جہنمی ہوں تو تمہیں طلاق دے دونگا،اس حوالے سے بہت سے علماء کرام سے پوچھامگرجب مسئلہ امام مالک کے پاس پہنچا تو انہوں نے فرمایاکہ خلیفہ اللہ کے خوف کے لئے کبھی گناہ کوچھوڑ اہے جس پرخلیفہ نے کہاکہ بعض اوقات میرے لئے گناہ میسرتھالیکن میں نے اللہ کے خوف کیلئے گناہ چھوڑ دیا جس پرآپ نے فرمایاکہ جواللہ کے مقام کے خوف کی وجہ سے گناہ سے رک گیا اس کے لئے دوہری جنت ہیں لہٰذا طلاق واقع نہ ہوئی،ایک دفعہ مدینہ پاک کے بزرگوں نے خواب میں دیکھاکہ رسول پاک آپ کوخوشبو عطا فرمارہے ہیں اورآپ اس کوتقسیم فرمارہے ہیں جس کی تعبیرہے کہ امام مالک کویہ خاص شان عطاء ہوئی ہے کہ آپ حدیث رسول کومعاشرے میں تقسیم فرمارہے ہیں آپ کی مدینہ پاک سے محبت اپنی مثال آپ ہے شہرمدینہ میں کبھی جوتا نہیں پہنا پوچھتے تو فرماتے کہ کبھی میرا جوتا آپ ؐ کے پاؤں مبارک پرنہ آجائے، حدیث پاک میں جب تم بیت الخلاء میں آؤ تم اپنا منہ یا کمراس کوحرم شریف کی طرف نہ کرو آج اس حدیث شریف پرعمل کرنے کی اشد ضرورت ہے۔پیرمفتی عثمان افضل کاکہناتھاکہ دورجدید میں ہم اسلامی اقدار سے دورہوتے جارہے ہیں جس کے باعث مسلم امہ زوال پذیری کاشکارہے ہمیں اپنی نئی نسل کا دینی تعلیم میں دلچسپی پیداکرنے کیلئے اقدامات کرنے ہونگے۔

آج کا اخبار
اشتہارات